اَللّٰھُمَّ اَنْتَ رَبِّیْ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ عَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَاَنْتَ رَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِیْمِ مَاشَآئَ اللہُ کَانَ وَمَالَمْ یَشَاْلَمْ یَکُنْ وَلَا حَولَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِالّٰلہ اَعلَمُ اَنَّ اللہَ عَلٰی کُلِ شَیء قَدِیر وَاَنَّ اللہَ قَد اَحَاطَ بِکُلِّ شَیء عِلمَا اللّٰھم اِنِّی اَعُوذُبِکَ مِن شَرِّ نَفسِی وَمِن شَرِّ کُلِّ دَآبَۃ اَنتَ اٰخِذ بِنَاصِیَتِھا۔ اِنَّ رَبِّی علٰی صِرَاط مُستَقِیم
حضرت طلق بن حبیب کی روایت ہے کہ ایک شخص حضرت ابو درداءؓکی خدمت میں حاضر ہوا
اور کہا کہ آپ کا مکان جل گیا، انہوں نے کہا نہیں جلا، پھر دوسرا شخص آیا اس نے بھی کہا کہ آپ کا مکان جل گیا،
انہوں نے کہا نہیں جلا، پھر تیسرا شخص آیا اس نے کہا آگ کی لپیٹیں تو
اٹھی تھیں، مگرجب آپ کے گھر کی طرف آئیں تو بجھ گئیں، انہوں نے فرمایا مجھے معلوم تھا کہ اللہ پاک ایسا نہ کرے گا،
اس آدمی نے کہا ہمیں نہیں معلوم کہ تمہاری کون سی بات پر تعجب کریں۔
ہمیں معلوم تھا کہ اللہ پاک ایسا نہیں کرے گا (نہیں جلائے گا) حضرت ابودرداء ؓنے کہا ان
کلمات کی وجہ سے جن کے متعلق میں نبی پاک ﷺسنا کہ جو اسے صبح پڑھ لے گا شام تک،
اور جو شام کو پڑھ لے گا اسے صبح تک کوئی آفت نہیں پہنچے گی۔ (اور میں نے اسے پڑھ لیا تھا)۔
(الدعاء جلد 2، صفحہ954، ابن سنی، صفحہ57، مجمع الزوائد، اتحاف)