مغرب کے بعد آسمان پر سرخ شفق نمودار ہوتی ہے،
اس کے غائب ہونے کے بعد ایک سپیدی باقی رہتی ہے، پھر یہ بھی غائب ہوجاتی ہے اور
تمام آسمان یکساں نظر آنے لگتا ہے اور عشاء کا وقت شروع ہوجاتا ہے جو صبح صادق سے
پہلے تک رہتا ہے۔ مگر یہ بات یاد رکھیں کہ آدھی رات کے بعد عشاء کا وقت مکروہ ہو
جاتا ہےاور ثواب کم ملتا ہے، اس لئے اتنی دیر کر کے نماز نہیں پڑھنی چاہئے،بہتر یہ
ہے کہ تہائ رات گزرنے سے پہلے ہی پڑھلے۔
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان
کرتے ہیں .....
کہ رسول اللہﷺ عشاء کی نماز ایسے وقت پڑھاکرتے تھے جس وقت تیسری رات کا
چاند چھپتا ہے ۔ (ابو داؤد، دارمی)
عشاء کی نماز سے متعلق بھی احادیث میں بہت
تاکید آئ ہے:
1۔ ایک
حدیث میں ہے کہ عشاء کی نماز کا خیال رکھو، تم کو (امت محمدیہ کو) تمام امتوں پر
اس کی وجہ سے فضیلت دی گئ ہے کسی امت نے تم سے پہلے عشاء کی نماز نہیں پڑھی۔ (ابوداؤد)
2۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے
کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے عشاء کی نماز جماعت سے پڑھی گویا آدھی رات تک
عبادت میں مصروف رہا، اور جس نے صبح (فجر) کی نماز جماعت پڑھی گویا پوری رات عبادت میں رہا۔( مسلم)
3۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے
روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ منافقوں پر فجر اور عشاء کی نماز سے زیادہ کوئ
نماز بھاری نہیں، اگر ان دونوں نمازوں کا ثواب انہیں معلوم ہو جائے گھٹنوں کے بل
چلتے ہوئے آ ئیں (بخاری ،مسلم )
سبحان الله العظيم
ReplyDelete