• LinkedIn
  • Join Us on Google Plus!
  • Subcribe to Our RSS Feed

Wednesday, 26 June 2013

NAMAZ E WITR KA BAYAN BY MAULANA HAFIZ M.LIAQAT LAHORI


عشاء کی نماز کے بعد تین رکعت وتر ایک سلام کے ساتھ امام ابو حنیفہ رحمۃاللہ علیہ کے نزدیک واجب ہیں، حدیث میں ہے جو اس بات سے ڈرتا ہو کہ آخررات  میں (تہجد کیلئے) نہ اٹھ سکے گا تو وہ اول رات میں عشاء کی نماز کے بعد وتر پڑھ لے ، اور جس کو امید ہو کہ آخر رات میں اٹھ جاؤں گا وہ وتر آخر رات میں پڑھے۔ (مسلم)
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ پہلی رکعت میں سبح اسم ربک الاعلی دوسری میں قل یا ایھا الکفرون اور تیسری میں قل ھواللہ احد پڑھتے تھے اور.....
تینو ں رکعتیں پڑھ کر سلام پھیرتے تھے۔(نسائ)
وتر کی تیسری رکعت میں الحمد شریف اور سورۃ پڑھنے کے بعد رکوع سے پہلے اللہ اکبر کہ کر دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر پھر باندھ لیں ، اس کے بعد دعائے قنوت آہستہ پڑھے، اس کے بعد رکوع سجود  کر کے حسب قاعدہ سلام پھیرے۔
وتر کے بعد حضورﷺ 2 رکعت نفل نماز پڑھتے اور ارشاد فرماتے تھے کہ وتر کے بعد 2 رکعتوں پڑھلو، اگر رات کو اٹھ سکے تو خیر ، ورنہ یہی دو رکعتیں قیام (تہجد ) کے قائم مقام ہو جائیں گی۔
یہاں پر ایک بات ضروری یاد رکھنے کی ہے کہ بہت سے حضرات کا یہ خیال ہے کہ وتروں کے بعد والے  نفل بیٹھ کر پڑھنے کا زیادہ ثواب ہے، حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور ﷺ کا بدن مبارک بھاری ہوگیا تھا تب بیٹھ کر پڑھنے لگے تھے، اسی سے لوگون کو مغالطہ ہوگیا ہے۔
ایک شخص نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے دریافت کیا کہ آپ ﷺ بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے؟ تو اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب دیا جب لوگوں نے آپ ﷺ کو توڑدیا(یعنی صدمات سے بوڑھے ہوگئے۔)
دوسری روایت میں ہے جب آپ ﷺ کا جسم مبارک بھاری ہوگیا تو آپ ﷺ اکثر بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے۔ (مسلم باب صلوۃ الیل)
 ان حدیثوں سے یہ بات صاف معلوم ہورہی ہے کہ  آپ ﷺ کا بیٹھ کر نماز پڑھنا بدرجہء مجبوری تھا، جس کی اب بھی اجازت ہے ، مولانا رشید احمد ساحب گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ  فرماتے ہیں کہ بعد وتر نفل کھڑے ہوکر پڑھنا زیادہ ثواب ہے بہ نسبت بیٹھ کر پڑھنے کے۔ (فتاویٰ رشیدیہ حصہ دوم)

0 comments:

Post a Comment