سورج غروب ہوتے
ہی نماز مغرب کا وقت ہوجاتا ہے اور غروب شفق (غروب شفق ابیض1 کے
غائب ہونے تک امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے نزدیک وقت مغرب کا درکار رہتا ہے جسکی مقدار تقریبا سوا گھنٹہ یا کچھ
غائب ہونے تک امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے نزدیک وقت مغرب کا درکار رہتا ہے جسکی مقدار تقریبا سوا گھنٹہ یا کچھ
منٹ زیادہ تک رہتا ہے(فتاوی دارالعلوم ص 47 ج 2)
آفتاب غروب ہونے کے بعد جب تک مغرب کی طرف آسمان کے کنارے پر سرخی رہے اس وقت
تک مغرب کا وقت رہتا ہے، لیکن مغرب کی نماز میں اتنی دیر کردینا کہ آسمان پر خوب
تارے چمکنے لگیں حرام ہے۔
حضور اقدسﷺ کا ارشاد ہے کہ میری امت اس وقت تک بھلائ یا فطرت (اسلام) پر رہے
گی جب تک وہ مغرب کی نماز کو اتنی دیر کر کے نہ پڑھیں کہ آسمان پر تارے نظر آنے
لگیں (ابو داؤد)
حضرت عبداللہ بن شقیق رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ مغرب کی نماز حضور
ﷺ (مسجد میں )پڑھتے تھے، پھر گھر پر تشریف لا کر 2 رکعت سنت پڑھتے۔(مسلم شریف)
0 comments:
Post a Comment