نماز فجر کا وقت
نماز فجر کا وقت صبح سورج نکلنے تک ہے، جب سورج کا ذارا سا کنارہ بھی
نکل آیا تو فجر کا وقت ختم ہوگیا، صبح صادق سورج نکلنے سے تقریبا ڈیڑھ پو نے دو گھنٹے پہلے شروع ہوجاتا ہے اور روزہ دار کو اس وقت سے کھانا پینا حرام ہو جاتا ہے
, صبح صادق ہوتے ہی تہجد کا وقت بھی ختم ہو جاتا ہے.
فجر کی نماز کیلئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ صبح صادق کے بعد پہلے 2 رکعت سنت گھر میں پڑھتے اس کے بعد مسجد مبارک میں تشریف لا کر 2 رکعت نماز فرض (فجر) کی پڑھایا کرتے۔
فجر کی دو سنتوں کی اہمیت
یہ بات خیال میں رکھنی چاہۓ کہ فجر کی نماز سے پہلے 2 سنتیں اگر چہ مؤکدہ ہیں، لیکن احادیث میں ان کی بہت ہی تاکید آئ ہے جس کی وجہ سے بعض علماء ان کو وجوب تک کے قائل ہوگئے ہیں۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا فجر کی 2 رکعتیں (سنتیں) دنیا کی تمام چیزوں سے بہتر ہیں۔مسلم شریف
اسی تاکید کی وجہ سے یہ حکم دیا جاتا ہے کہ فجر کی سنتیں نہ پڑھیں اور جماعت کھڑی ہو جائے تو اگر یہ خیال ہو تو مجھے ایک رکعت بھی
امام کے ساتھ مل جائے گی تو پہلے کسی ایسی جگہ کھڑا ہوکر جہاں امام کی قراء ت کی آواز نہ آتی ہو پڑھ لے، اس کے بعد جماعت میں شامل ہو، بلکہ بعض علماء تو کہتے ہیں کہ اگر امام کے ساتھ قعدہ بھی مل جائے تب بھی یہ سنتیں پڑھ لے، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت ابو الد ردا رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایسے اکابر کا یہی معمول تھا۔
فجر کی سنتوں میں کونسی سورۃ پڑھنی چاہیئے ؟
فجر ان کی سنتوں میں پہلی رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد قل یا ایھا الکٰفرون اور دوسری رکعت میں قل ھواللہ احد پڑھنا سنت ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرما تے ہیں کہ میں نے ایک مہینہ تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر کی سنتوں میں یہی 2 سورتیں پڑھتے دیکھا۔ ترمذی شریف
0 comments:
Post a Comment