کافر اور مسلمان میں امتیازی نشان۞۔۞
آنحضرت محمدﷺ نے ارشاد فرمایاکہ مومن بندہ اور کافر کے درمیان نماز ہی امتیاز ہے۔ مطلب یہ ہے کہ کافر تو نماز (بوجہ کفر کے) پڑھتا ہی نہیں، اگر مسلمان بھی نماز نہ پڑھے تو دونوں میں فرق ہی کیا رہا۔(مسلم شریف)۔
۞۔۞نماز پنجگانہ اور نماز جمعہ کی فضلیتحدیث شریف میں ہے
کہ پنجگانہ نمازیں اور جمعہ سے جمعہ تک (یعنی جمعہ کی نماز) اور رمضان سے رمضام تک (یعنی رمضان کے روزے) مٹادیتی ہیں اُن گناہوں کو جو اُن کے درمیان ہوجاتے ہیں، بشرطیکہ کبیر گناہوں سے بچتا رہاہو۔ (مسلم شریف)۔
۞۔۞بے نمازی کا حشر فرعون، ہامان وغیرہ کے ساتھ
عبدالرحمن بن عمر بن العاصؓ رسول اللہﷺ سے روایت کرتے ہیں
کہ ایک دن آپ ﷺ نے نماز کا ذکر فرمایا کہ جس شخص نے نماز کی حفاظت کی تو نماز اس کیلئے قیامت کے دن نور ہوگی اور جس شخص نے نماز کی حفاظت نہ کی تو اس کیلئے نہ نور ہوگا، نہ ایمان کی دلیل ہوگیاور نہ نجات کا ذریعہ اور اس کا حشر فرعون، ہامون اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا (رواہ احمد ولدارمی والبہیقی)۔
اس حدیث شریف میں حضور ﷺ نے نمازی کیلئے نجات کی بشارت اور بے نمازی کا انجامِ بد بتلایا ہے۔ ان لوگوں کے ساتھ حشر ہونے کی وجہ ہے کہ اکثر انہی وجوہ سے نماز میں سستی ہوتی ہے جو ان لوگوں میں پائی جا تی تھی۔یعنی اگر نماز میں سستی مال ودولت کی وجہ سے ہے تو اس کا حشر قارون کے ساتھ ہوگا، قارون اتنا مالدار تھا کہ اس خزانہ کے کنجیاں کئی کئی زور آور آدمی اٹھاتے تھے۔
اور اگر نماز میں سستی حکومت و سلطنت کی وجہ سے ہےتو اس کا حشر فرعون کے ساتھ ہوگا کیونکہ فرعون اپنی حکومت کے نشہ میں مست تھااور اپنے آپ کو خدا کہلواتا تھا۔
اور اگر وزارت یا ملازمت کی وجہ سستی ہے تو اس حشر کا ہامان کے ساتھ ہوگاکیونکہ ہامان فرعون کا ملازم اور وزیر تھا۔
اور اگر تجارت نماز میں سستی کا سبب ہے تو اس کاحشر ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمان بھائیوں کو نماز کا پابند بنائے اور انجام بد سے بچائے۔ آمین
آنحضرت محمدﷺ نے ارشاد فرمایاکہ مومن بندہ اور کافر کے درمیان نماز ہی امتیاز ہے۔ مطلب یہ ہے کہ کافر تو نماز (بوجہ کفر کے) پڑھتا ہی نہیں، اگر مسلمان بھی نماز نہ پڑھے تو دونوں میں فرق ہی کیا رہا۔(مسلم شریف)۔
۞۔۞نماز پنجگانہ اور نماز جمعہ کی فضلیتحدیث شریف میں ہے
کہ پنجگانہ نمازیں اور جمعہ سے جمعہ تک (یعنی جمعہ کی نماز) اور رمضان سے رمضام تک (یعنی رمضان کے روزے) مٹادیتی ہیں اُن گناہوں کو جو اُن کے درمیان ہوجاتے ہیں، بشرطیکہ کبیر گناہوں سے بچتا رہاہو۔ (مسلم شریف)۔
۞۔۞بے نمازی کا حشر فرعون، ہامان وغیرہ کے ساتھ
عبدالرحمن بن عمر بن العاصؓ رسول اللہﷺ سے روایت کرتے ہیں
کہ ایک دن آپ ﷺ نے نماز کا ذکر فرمایا کہ جس شخص نے نماز کی حفاظت کی تو نماز اس کیلئے قیامت کے دن نور ہوگی اور جس شخص نے نماز کی حفاظت نہ کی تو اس کیلئے نہ نور ہوگا، نہ ایمان کی دلیل ہوگیاور نہ نجات کا ذریعہ اور اس کا حشر فرعون، ہامون اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا (رواہ احمد ولدارمی والبہیقی)۔
اس حدیث شریف میں حضور ﷺ نے نمازی کیلئے نجات کی بشارت اور بے نمازی کا انجامِ بد بتلایا ہے۔ ان لوگوں کے ساتھ حشر ہونے کی وجہ ہے کہ اکثر انہی وجوہ سے نماز میں سستی ہوتی ہے جو ان لوگوں میں پائی جا تی تھی۔یعنی اگر نماز میں سستی مال ودولت کی وجہ سے ہے تو اس کا حشر قارون کے ساتھ ہوگا، قارون اتنا مالدار تھا کہ اس خزانہ کے کنجیاں کئی کئی زور آور آدمی اٹھاتے تھے۔
اور اگر نماز میں سستی حکومت و سلطنت کی وجہ سے ہےتو اس کا حشر فرعون کے ساتھ ہوگا کیونکہ فرعون اپنی حکومت کے نشہ میں مست تھااور اپنے آپ کو خدا کہلواتا تھا۔
اور اگر وزارت یا ملازمت کی وجہ سستی ہے تو اس حشر کا ہامان کے ساتھ ہوگاکیونکہ ہامان فرعون کا ملازم اور وزیر تھا۔
اور اگر تجارت نماز میں سستی کا سبب ہے تو اس کاحشر ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمان بھائیوں کو نماز کا پابند بنائے اور انجام بد سے بچائے۔ آمین
Written By Hafiz Muhammad Liaqat Lahori
Expert Medicine and Spirituality (ماہر علم طب و روحانیت)

0 comments:
Post a Comment